Page 2 of 2

Re: کسنگ سے چدائی تک

Posted: 01 Mar 2017 04:41
by seema
اس کو پورا اپنے میں لو“ندیم نے مجھے کہا جس پر میں نے اس کو اپنے منہ میں مزید اندر تک لے جانے کی کوشش کی لیکن اس کی ٹوپی سے ایک سینٹی میٹر بھی آگے نہ جاسکا یہ میری زندگی کا پہلا تجربہ تھا کہ میں کسی مرد کا لن اپنے منہ میں لے کر چوس رہی تھی اس سے پہلے میں نے کبھی نہیں کیا تھا بلکہ سوچا بھی نہیں تھا انور نے ایک دو بار مجھے ایسا کرنے کے لئے کہا لیکن میں نے انکار کردیا جس کے بعد اس نے بھی مجھے پھر نہیں کہا لیکن آج جانے کس وجہ سے میں نے اس کا لن چوسنا شروع کردیا تھا اس کی وجہ ابھی تک میری سمجھ میںنہیں آئی ‘اس کے لن کی ٹوپی کو میں نے اپنے منہ میں لیا ہوا تھا اور اس کو چوس رہی تھی کہ میرے ذہن میں خیال آیا کہ یہی لن ابھی تھوڑی دیر بعد میری پھدی میں جائے گا جس پر مجھے جھرجھری آگئی میرے ذہن میں خیال آرہا تھا کہ انور کو معلوم بھی نہیں ہوگا بلکہ اس کے ذہن وگمان میں بھی نہیں ہوگا کہ اس کی پیاری اور معصوم سی بیوی اس کے سب سے اچھے دوست سے چدنے والی ہے میں نے سوچا کہ ابھی بھی اس کو مزید کچھ کرنے سے منع کردوں لیکن میں ایسا نہ کرسکی اور اس کے لن کو چوستی رہی تھوڑی دیر کے بعد اس نے مجھے لن منہ سے نکالنے کا کہا جس پر میں نے اس کا لن منہ سے نکال دیا اس نے مجھے بازوسے پکڑا اور پھر مجھے قریب کرکے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ چپکا دیئے چند سیکنڈ ایک ہی جگہ پر کھڑے کھڑے کسنگ کرنے کے بعد وہ مجھے کسنگ کرتے ہوئے ہی آہستہ آہستہ اپنے بیڈ روم میں لے گیا اور بیڈ پر لٹا دیا اور خود میری ٹانگوں کو تھوڑا سا کھول کر درمیان میں آبیٹھا مجھے معلوم تھا کہ وہ اب کیا کرنے والا ہے میرے دل اور دماغ میں ابھی تک کروں۔۔۔۔ نہ کروں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کا ساتھ دوں۔۔۔۔۔۔۔ اس کو منع کردوں یہیں پر رہوں۔۔۔۔۔۔ یہاں سے بھاگ جاﺅں ۔۔۔۔۔یہ سب کچھ کرنے کے بعد انور کے سامنے کس منہ سے جاﺅں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کو معلوم ہی نہیں ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر کسی کو معلوم ہوگیا تو معاشرے میں اور اپنے بچوں کے سامنے میری کیا عزت رہ جائے گی ۔۔۔۔۔۔ان کو معلوم ہی نہیں ہوگا۔۔۔۔۔۔کی جنگ چل رہی تھی لیکن میں کوئی فیصلہ نہیں کرپارہی تھی کہ اسی اثناءمیں اس نے اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑا اور میری پھدی کے دہانے کے ساتھ ٹچ کیا جس پر میرے جسم میں بجلی کاایک 440 وولٹ سے زیادہ کا جھٹکا محسوس ہوا اس نے اپنے ہاتھ سے میری پھدی کے دونوں ہونٹ کھولے اور پھر اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اس پر رگڑنے لگا میں اس کو منع کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں سوچ رہی تھی لیکن اس کو منع نہیں کررہی تھی مجھے میرے اندر کی ایک باوفا عورت اور بیوی یہ سب کچھ کرنے سے منع کررہی تھی جبکہ میری پھدی کہہ رہی تھی کہ اس کا لن لے کر مزے کی ایک نئی دنیا میں پہنچ جاﺅ میں نے ایک لمحے کے لئے سوچ بھی لیا کہ جو کچھ ہوگیا وہ ہوگیا اب بس مزید آگے کچھ نہ کروں لیکن دوسرے ہی لمحے میرے ذہن میں خیال آیا کہ جس حد تک ہوگیا ہے اس سے آگے کچھ ہویا نہ ہو دونوں برابر ہیں اس لئے بہتر ہے کہ فل ٹائم مزہ لے لوں مجھے یہ بھی محسوس ہورہا تھا کہ میری پھدی اس کا لن اپنے اندر سمو لینے کے لئے بے تاب ہے اور پانی پانی ہورہی ہے یہ پانی پانی شرم سے نہیں بلکہ مزے سے ہورہی تھی اسی لمحے ندیم نے اپنے لن کو میری پھدی پر رگڑنا بند کیا اور اپنا لن ایک بار پھر سے میری پھدی کے سرے پر فٹ کیا اور آہستہ سے اس کی ٹوپی میری پھدی کے اندر کردیا میر ی پھدی پانی سے کافی حد تک گیلی ہوچکی تھی لیکن اس کے لن کی موٹائی بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے مجھے ہلکی سی درد محسوس ہوئی اور میرے منہ سے ہلکی سی آہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔آہ ہ ہ کی آواز نکلی ندیم نے رک کر میری ٹانگیں اٹھائیں اور اوپر کرکے اپنے کندھوں پر رکھ لیں جبکہ اس کے لن کی ٹوپی ابھی تک میری پھدی کے اندر ہی تھی اس نے میری ٹانگیں اپنے کندھوں پررکھیں اور ہلکاسا زور لگا کر اپنے لن کو میری پھدی کے اندر مزید دھکیل دیا اس نے پھر اپنے لن کو تھوڑا سا باہر نکالا اور پھر آگے کو دھکیلا اور آہستہ آہستہ سے ایک دو بار ایسا کیامیں نے اپنے دونوں ہاتھ ندیم کی کمر کے گرد لپیٹ رکھے تھے اچانک ندیم نے رک کر اپنی طاقت کوجمع کیا اور ایک زور سے جھٹکا دیا اور میری پھدی کے اندر ایسا محسوس ہوا جیسا کہ کسی نے بارود کا دھماکہ کردیا ہو مجھے بہت زیادہ تکلیف محسوس ہوئی اور میں چلا اٹھی میں نے لاشعوری طورپر اپنے ناخن ندیم کی کمر میں گارڈ دیئے اس نے پھر آہستہ آہستہ سے اپنے لن کو اندر باہر کرنا شروع کردیا جس سے مجھے تکلیف سے زیادہ مزہ آرہا تھا میرا دل کررہا تھا کہ وہ ایسے ہی آہستہ آہستہ ساری عمر مجھے چودتا رہے مگر اس نے آہستہ آہستہ اپنی سپیڈ بڑھانا شروع کردی جس سے اس کا لن میری پھدی کی ان گہرائیوں تک جارہا تھا جہاں تک انور کا لن آج تک پہنچ نہیں سکاتھا میری پھدی کے ان علاقوں کو آج ندیم کے لن نے ہی دریافت کیا تھا میں بھی مزے کی ایک نئی دنیا میں پہنچ گئی تھی اور اس کے ہر جھٹکے کے ساتھ ہی نیچے سے ہل ہل کر اس کا ساتھ دے رہی تھی اس کے ٹٹے ہر جھٹکے کے ساتھ ہی میری گانڈ کے ساتھ ٹکراتے جس سے ایک عجیب قسم کا نشہ سا طاری ہوجاتا وہ اپنی سپیڈ کو مزید بڑھاتنا جارہا تھا اور اب وہ مجھے جانوروں کی طرح چود رہا تھا مجھے اس سے پہلے اس طرح کا کوئی تجربہ نہیں تھا انور مجھے بہت ہی سلجھے ہوئے انداز میں چودا کرتا تھا اور کبھی کبھی میں فلموں میں ایسی چدائی دیکھ کر سوچاکرتی تھی کہ ایسا کرنے والے انسان نہیں ہوتے جو عورت کو تکلیف دیتے ہیں لیکن آج میں اس طرح چد رہی تھی تو مجھے بہت مزہ آرہا تھا تھوڑی دیر بعد وہ شکل سے مجھے تھکا تھکا سا محسوس ہونے لگا تھا اب اس کے جھٹکوں میں اتنی طاقت بھی نہیں رہی تھی اور میری ٹانگیں بھی اس کے کندھوں پر پڑی پڑی تھکاوٹ کے باعث سن ہورہی تھیں چند منٹ کے بعد اس نے اپنے جھٹکے بند کئے اور سوالیہ انداز میں میری طرف دیکھنے لگا میں سمجھ گئی کہ اب وہ کیا چاہتا ہے میں نے اس کی گردن کے گرد اپنے ہاتھ ڈال لئے اور اس کو اپنے ساتھ چمٹا لیا چند سیکنڈ تک اس کے ہونٹ چوستی رہی اور پھر اس کو کہا کہ اب تم نیچے آجاﺅاس نے اپنا لن میری پھدی سے نکالا اور پھر بیڈ پر آکر لیٹ گیا اور میں اس کے اوپر چڑھ گئی میں نے اس کے لن کو اپنے ہاتھ سے پکڑکر اپنی پھدی کے سرے پر فٹ کیا اور ایک ہی جھٹکے سے اس کے اوپر بیٹھ گئی اور اس کا پورا لن میری پھدی کے اندر تک چلا گیا اور مجھے ایسا محسوس ہوا کہ اس نے میرے اندر کسی چیز کو پھاڑ ڈالا ہے حالانکہ جب وہ میرے اوپر تھا تو بھی وہ اپنے پورے لن کو میری پھدی کے اندر ڈال رہا تھا لیکن اس وقت ایسا محسوس نہیں ہوا جیسا کہ اب محسوس ہوا تھا میں فوری طورپر اوپر کو اٹھ گئی میں ہلکا ہلکا سا نیچے کو ہورہی تھی کہ ندیم نے میرے چوتڑوں کو ہاتھوں میں پکڑکر مجھے اوپر نیچے کرنے لگا اس کا لن ابھی پورا میری پھدی کے اندر نہیں جاتا تھا کہ میں اوپر کو اٹھ جاتی تھی پھر نیچے کو ہوتی اور پورالن اپنے اندر جانے سے پہلے ہی اوپر کو ہوجاتی تھوڑی دیر کے بعد میں اس کے لن کو پوری طرح سے آرام کے ساتھ اپنے اندر سمو لینے کے قابل ہوگئی اور ساتھ ہی میں نے جمپنگ کی سپیڈ بڑھا لی جس کے باعث میرے ممے بھی اوپر نیچے کو ہورہے تھے ندیم نے اپنے دونوں ہاتھ میرے چوتڑوں سے ہٹا کر میرے ممے پکڑ لیے اور ان کو دبانے لگا تھوڑی دیر بعد میں بہت تھک گئی جس پر اس نے مجھے گھوڑی بنا لیا اور میری پشت پر آکر کھڑا ہوگیا اور میری گانڈ کی طرف سے اپنا لن میری پھدی میں داخل کرکے جھٹکے دینے لگا یہ بھی ایک عجیب سا مزہ تھا وہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ مجھے چود رہا تھا اور میں اس کے ہر جھٹکے کو خوشی سے برداشت کررہی تھی کیوں کہ وہ مجھے میری زندگی کا سب سے زیادہ مزہ دے رہا تھا ابمیں کافی حد تک تھک چکی تھی میں اس کی چدائی کے دوران دو بار فارغ ہوچکی تھی اب اس نے اپنی سپیڈ میں اضافہ کردیا اور اچانک ایک دم رک گیا پھر ایک لمحے کے بعد اس نے مجھے ایک زور دار جھٹکا دیا اور اپنے لن کو پورا جڑ تک میری پھدی کے اندر کرکے میرے ساتھ چمٹ گیا اور اس کے لن سے مادہ میری پھدی کے اندر نکلنے لگا ساتھ ہی میں بھی تیسری بار فارغ ہونے لگی تھی تھوڑی دیر بعد ہم دونوں بیڈ کے اوپر لیٹ گئے میںنے اس کو دیوانہ وار چومنا شروع کردیا کیوں کہ اس نے مجھے وہ مزہ دیا تھا جس سے میں آج تک آشنا نہیں ہوسکی تھی اچانک اس نے ایک دم زور زور سے قہقہے لگانا شروع کردیئے

کیا ہوا ہنس کیوں رہے ہو‘ میں نے اس سے پوچھا
میں تم کو کئی مہینوںسے چودنے کے خواب دیکھ رہا تھا ‘ اس نے کہا
مگر آج سے پہلے تم نے مجھے کیوں نہیں چودا مجھے اتنی دیر بعد کیوں چودا‘ میں نے اس کو جواب دیا
مجھے معلوم تھا کہ تم اس طرح کی عورت نہیں ہوکہ تم کو آسانی کے ساتھ چودا جا سکے جس پر میں نے کئی ماہ تک سوچ بچار کے بعد آج موقع ملنے پر ٹرائی کی اور پہلی ٹرائی میں کام یاب ہوگیا مجھے امید نہیں تھی کہ تم اتنی جلدی تیار ہوجاﺅ گی میں نے اس کام کے بارے میں سوچ رکھا تھا کہ مجھے اس کام کے لئے کم از کم چھ ماہ درکا ر ہوں گے اور میں چھ ماہ محنت کرنے پر بھی تیار تھا‘ اس نے ہنستے ہوئے کہا
تھوڑی دیر تک ہم لوگ باتیں کرتے رہے میں اٹھی اور کپڑے پہننے لگی جس میں اس نے میری مدد کی اور پھرمیں اپنے گھر کی طرف چل دی ہارڈ فکنگ کی وجہ سے مجھ سے اس وقت چلا بھی نہیں جارہا تھا میں بمشکل اپنے گھر پہنچی اور اپنے بیڈ پر جالیٹی اس وقت مجھے پھر سوچوں نے گھیر لیا کہ میں نے ٹھیک کیا ہے یا غلط لیکن میں نے اس سوچوں کو جھٹک دیا اور سو گئی اور مسلسل چار گھنٹے سونے کے بعد شام کے وقت اس وقت اٹھی جب انور کا فون آیا اور اس نے بتایا کہ وہ رات کو دس بجے کے قریب گھر پہنچ جائے گا رات کو انور نے سیکس کی خواہش کا اظہارکیالیکن میں نے منع کردیا کیوں اب مجھ میں مزید کچھ کرنے کی ہمت نہیں تھی ندیم کی چدائی نے ہی میرا کام تمام کردیا تھا آج یہ پہلا موقع تھا کہ انور نے مجھے سیکس کے لئے کہا ہو اور میں نے انکار کیا ہواس کے بعد ندیم مجھ سے کئی بار ملا اور پھر سے چدائی پروگرام کرنے کا کہا لیکن میں نے اس کو صاف صاف کہہ دیا کہ وہ موقع پہلا اور آخری تھا اس کے بعد میں ایسا نہیں کروں گی وہ ابھی تک جب بھی ملتا ہے ہمیشہ پھر وہی بات کہتا ہے لیکن میں ہمیشہ انکار کردیتی ہوں لیکن وہ زبردستی میرے ہونٹوں کی کس کرلیتا ہے میں اس پر بھی کبھی کبھی سوچتی ہوں کہ یہ اپنے شوہر کے ساتھ بددیانتی کررہی ہوں وہ مجھے ہمیشہ کہتا ہے کہ تم نے مجھے چدائی کے حق سے محروم کرکے صرف کسنگ کے حق تک محدود کردیا ہے



Re: چدائی سے کسنگ تک

Posted: 01 Mar 2017 04:48
by seema
Story aage bhi chalay ja sakti hai please feed back